بدن سے روح ہم آغوش ہونے والی تھی
بدن سے روح ہم آغوش ہونے والی تھی
پھر اس کے بعد سبک دوش ہونے والی تھی
نصیب پڑھ کے مرا علم غیب کی دیوی
یقین جانئے بے ہوش ہونے والی تھی
نہ صرف تیغ کہ پی کر مرے لہو کی شراب
زمین دشت بھی مدہوش ہونے والی تھی
نگار خانۂ دل میں یہ دھڑکنوں کی گھڑی
ترے نہ آنے سے خاموش ہونے والی تھی
میں ایک لڑکا وفاداریوں کا پرچم دار
وہ ایک لڑکی جفا کوش ہونے والی تھی
مری جوانی تلاش معاش میں ہاشمؔ
وطن سے دور فراموش ہونے والی تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.