بڑھاؤ ہاتھ بڑھاؤ فقیر موج میں ہے
بڑھاؤ ہاتھ بڑھاؤ فقیر موج میں ہے
تونگرو ادھر آؤ فقیر موج میں ہے
جسے بھی چاہیے خیرات نور لے جائے
بھڑک رہا ہے الاؤ فقیر موج میں ہے
خرید لے نہ تمہاری یہ کائنات تمام
اسے بتانا نہ بھاؤ فقیر موج میں ہے
گرا ہوا تو نہیں ہے زمیں کو تھامے ہے
زمین سے نہ اٹھاؤ فقیر موج میں ہے
بس اک طریقہ ہے اس کے قریب جانے کا
دھمال ڈالتے جاؤ فقیر موج میں ہے
ابھی تم اس کی نگاہوں سے دو جہاں دیکھو
ابھی سبو نہ اٹھاؤ فقیر موج میں ہے
خموش بیٹھا ہوا ہے خموش رہنے دو
اور اپنی خیر مناؤ فقیر موج میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.