بگولے رہنما ہیں باد صحرائی سفر میں ہے
بگولے رہنما ہیں باد صحرائی سفر میں ہے
رکیں کیسے ہمارے ساتھ رسوائی سفر میں ہے
خبر بھی تو نہیں ہے اب کدھر کو جا رہے ہیں ہم
سرابوں کا سفر ہے آبلہ پائی سفر میں ہے
یہ بستی ہے کہ زنداں کچھ بھی تو پلے نہیں پڑتا
تھے کب پچھوا کے دن اور کب سے پروائی سفر میں ہے
کہاں سے آئیں کانوں کے لئے رم جھم سی آوازیں
جرس اک لفظ پارینہ ہے شہنائی سفر میں ہے
ازل سے تا ابد ہے کار فرما گردش دوراں
کہ نادانی حضر میں اور دانائی سفر میں ہے
اسے صدیاں لگیں گی نیند سے بے دار ہونے میں
ابھی آغاز کا موسم ہے انگڑائی سفر میں ہے
کوئی آہٹ بناتی ہی نہیں امید کا موسم
کچھ ایسی چپ لگی ہے جیسے گویائی سفر میں ہے
اکیلے پن کا عظمیؔ ہو بھی تو احساس کیسے ہو
تسلسل سے ہماری شام تنہائی سفر میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.