بہار آدھی گزر گئی ہائے ہم قیدی ہیں زنداں کے
بہار آدھی گزر گئی ہائے ہم قیدی ہیں زنداں کے
گئے کچھ اور کچھ جاتے ہیں دن چاک گریباں کے
ہزاروں خوب رو گئے خاک میں گردش سے دوراں کے
جھلکتے رنگ میں دیکھو مقیش ریزے افشاں کے
گیا تو درد سر پر حسرت زخم دوم رہ گئی
وگرنہ ہم تری شمشیر کے مارے ہیں احساں کے
مرا لوہو بھی بعد از مرگ قاتل کے تصدق ہے
سنجاف سرخ مت سمجھے کوئی گرد اس کے داماں کے
ہوا ہے داغ بے قدری سے ان کی مشت خوں میرا
پڑے کوئلے ہی کب مہندی میں دست و پائے خوباں کے
جنوں سے خاک ہو گئے پر بھی عاشق ہات ملتے ہیں
بگولے سارے میں اٹکل کیا عزلتؔ بیاباں کے
- Deewan-e-uzlat(Rekhta Website)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.