بہار آتی ہے لیکن سر میں وہ سودا نہیں ہوتا
دلچسپ معلومات
Vol 190, Jan 1996
بہار آتی ہے لیکن سر میں وہ سودا نہیں ہوتا
ہر آہٹ پر تری آواز کا دھوکا نہیں ہوتا
ترا غم ہو تو آ جائے سلیقہ مسکرانے کا
کہ ہر آزار جاں شائستۂ دنیا نہیں ہوتا
نشاں کنج طرب کا کوہسار غم سے ملتا ہے
بھٹک جاتا ہوں میں جب راہ میں دریا نہیں ہوتا
یہی صورت تو ہر سو کوچہ و بازار میں بھی ہے
جہاں وحشت برستی ہو وہیں صحرا نہیں ہوتا
اک آئینہ بہر صورت پس آئینہ ہوتا ہے
جو چمکے آبگینے میں وہی چہرہ نہیں ہوتا
اسے یہ خوش نما دنیا کبھی اچھی نہیں لگتی
کسی مصرف کا کار دیدۂ بینا نہیں ہوتا
بہانہ تجھ سے ملنے کا یہ تنہائی نے ڈھونڈا ہے
سر محفل کسی کو دید کا یارا نہیں ہوتا
جو دی ہیں نعمتیں یا رب تو پھر حق تصرف دے
نظر اپنی دماغ اپنا ہے دل اپنا نہیں ہوتا
ذرا کچھ شغل نیکو کار بھی سید امین اشرفؔ
فقط نام و نسب سے آدمی اچھا نہیں ہوتا
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 1194)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.