بہت عرصہ گنہ گاروں میں پیغمبر نہیں رہتے
بہت عرصہ گنہ گاروں میں پیغمبر نہیں رہتے
کہ سنگ و خشت کی بستی میں شیشہ گر نہیں رہتے
ادھوری ہر کہانی ہے یہاں ذوق تماشا کی
کبھی نظریں نہیں رہتیں کبھی منظر نہیں رہتے
بہت مہنگی پڑے گی پاسبانی تم کو غیرت کی
جو دستاریں بچا لیتے ہیں ان کے سر نہیں رہتے
مجھے نادم کیا کل رات دروازے نے یہ کہہ کر
شریف انسان گھر سے دیر تک باہر نہیں رہتے
خود آگاہی کی منزل عمر بھر ان کو نہیں ملتی
جو کوچہ گرد اپنی ذات کے اندر نہیں رہتے
پٹخ دیتا ہے ساحل پر سمندر مردہ جسموں کو
زیادہ دیر تک اندر کے کھوٹ اندر نہیں رہتے
بجا ہے زعم سورج کو بھی ناز اپنی تمازت پر
ہمارے شہر میں بھی موم کے پیکر نہیں رہتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.