بہت جبین و رخ و لب بہت قد و گیسو
بہت جبین و رخ و لب بہت قد و گیسو
طلب ہے شرط سکوں کے ہزار ہا پہلو
جو بے خودی ہے سلامت تو مل ہی جائے گا
برائے فرصت اندیشہ یار کا زانو
ہزار دشت بلا حلقۂ اثر میں ہیں
مرا جنوں ہے کہ چشم غزال کا جادو
یہ راز کھول دیا تیری کم نگاہی نے
سکوں کی ایک نظر درد کے بہت پہلو
صبا ہزار کرے بوئے گل کی آمیزش
نہ دب سکے گی ترے جسم ناز کی خوشبو
اک اضطراب حسیں ہے فشار تنگیٔ مے
کنار شوق میں تو ہے کہ دام میں آہو
بہت ہے اہل بصیرت کو ایک جلوہ بھی
وفور تشنہ لبی ہو اگر تو خم ہے سبو
جنوں اور اہل جنوں کا وہ قحط ہے تابشؔ
اٹھا نہ دشت سے پھر کوئی نعرۂ یاہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.