بہت خوش تھے ساحل قریب آ گیا
بہت خوش تھے ساحل قریب آ گیا
سفینہ کنارے سے ٹکرا گیا
ہے بے حد خطرناک بحر جہاں
جو انسان بھی اس میں ڈوبا گیا
ترے ڈر سے چھپ چھپ کے پیتے تھے ہم
گیا شیخ اب وہ زمانہ گیا
مجھے زندگی کی دعائیں نہ دو
میں ایسی دعاؤں سے اکتا گیا
نہ سمجھو کسی کی کسی بات کو
تمہیں کون یہ بات سمجھا گیا
وفائیں نہیں وہ جفائیں نہیں
نظام جہاں کچھ بدل سا گیا
یہ چھپ چھپ کے ملنا بھی ہے اک عذاب
کوئی آ گیا وہ کوئی آ گیا
یہاں تھے تو سرشارؔ کیا کچھ نہ تھے
گئے وہ تو خط بھی نہ بھیجا گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.