بہت کچھ منتظر اک بات کا تھا
بہت کچھ منتظر اک بات کا تھا
کہ لمحہ لاکھ امکانات کا تھا
بچا لی تھی ضیا اندر کی اس نے
وہی اک آشنا اب رات کا تھا
رفاقت کیا کہاں کے مشترک خواب
کہ سارا سلسلہ شبہات کا تھا
بگولے اس کے سر پر چیختے تھے
مگر وہ آدمی چپ ذات کا تھا
حنائی ہاتھ کا منظر تھا بانیؔ
کہ تابندہ ورق اثبات کا تھا
- کتاب : Kulliyat-e-bani (Pg. 178)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.