بہت نحیف ہے طرز فغاں بدل ڈالو
بہت نحیف ہے طرز فغاں بدل ڈالو
نظام دہر کو نغمہ گراں بدل ڈالو
دل گرفتہ تنوع ہے زندگی کا اصول
مکاں کا ذکر تو کیا لا مکاں بدل ڈالو
نہ کوئی چیز دوامی نہ کوئی شے محفوظ
یقیں سنبھال کے رکھو گماں بدل ڈالو
نیا بنایا ہے دستور عاشقی ہم نے
جو تم بھی قاعدۂ دلبراں بدل ڈالو
اگر یہ تختۂ گل زہر ہے نظر کے لیے
تو پھر ملازمت گلستاں بدل ڈالو
جو ایک پل کے لیے خود بدل نہیں سکتے
یہ کہہ رہے ہیں کہ سارا جہاں بدل ڈالو
تمہارا کیا ہے مصیبت ہے لکھنے والوں کی
جو دے چکے ہو وہ سارے بیاں بدل ڈالو
مجھے بتایا ہے سیدؔ نے نسخۂ آساں
جو تنگ ہو تو زمیں آسماں بدل ڈالو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.