بہت شدت سے جو قائم ہوا تھا
بہت شدت سے جو قائم ہوا تھا
وہ رشتہ ہم میں شاید جھوٹ کا تھا
محبت نے اکیلا کر دیا ہے
میں اپنی ذات میں اک قافلہ تھا
مری آنکھوں میں بارش کی گھٹن تھی
تمہارے پاؤں بادل چومتا تھا
تمہاری ہی گلی کا واقعہ ہے
میں پہلی بار جب تنہا ہوا تھا
کھجوروں کے درختوں سے بھی اونچا
مرے دل میں تمہارا مرتبہ تھا
محبت اس لئے بھی کی گئی تھی
ہمارا شعر کہنا مسئلہ تھا
مجھے اک پھول نے سمجھائی دنیا
جو تیرے سبز باغوں میں کھلا تھا
ظہور آدم و حوا سے پہلے
ہمارے واسطے سب کچھ نیا تھا
زمیں پر جب زمینی مسئلے تھے
تو بارش بھی مکمل واقعہ تھا
قدم اٹھنے میں کتنی برکتیں تھیں
اور ان ہاتھوں میں کیسا ذائقہ تھا
پھر اس کے بعد رستے مر گئے تھے
میں بس اک سانس لینے کو رکا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.