بہت ٹوٹا ہوں لیکن حوصلہ زندہ بہت کچھ ہے
بہت ٹوٹا ہوں لیکن حوصلہ زندہ بہت کچھ ہے
مرے اندر ابھی ایثار کا جذبہ بہت کچھ ہے
عطا کی ہے اسی نے زندگی کو کرب کی دولت
مگر اس میں مرے دل کا بھی سرمایہ بہت کچھ ہے
بچاتا ہے کہاں یہ دوپہر کی دھوپ سے ہم کو
یوں کہنے کو یہاں دیوار کا سایہ بہت کچھ ہے
محبت کا جسے آسیب کہتے ہیں جہاں والے
مرے دل پر اسی آسیب کا سایہ بہت کچھ ہے
وہ آیا ہے نہ آئے گا بجھا دے یاد کی شمعیں
دل ناداں کو تنہائی میں سمجھایا بہت کچھ ہے
کوئی دو گھونٹ پی کر جی تو سکتا ہے ولیؔ لیکن
کسی دریا سے تشنہ لب گزر جانا بہت کچھ ہے
- کتاب : Izhaar ki faslain (Pg. 46)
- Author : wali madani
- مطبع : Maktaba-e-sadaf (2013)
- اشاعت : 2013
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.