بہت واقف ہیں لب آہ و فغاں سے
بہت واقف ہیں لب آہ و فغاں سے
تبسم ہے کہاں لاؤں کہاں سے
تصور بھول جاتا ہے خدا کو
یہ ٹکرایا ہے جب آہ و فغاں سے
یقیں ہونے کو ہے مایوسیوں پر
توقع اٹھ رہی ہے آسماں سے
مقفل ہو زباں جس بے نوا کی
وہ کیوں کر کیا کہے اپنی زباں سے
کہے کچھ بھی مگر پر سوز ہوگا
ہمیں امید ہے اپنی زباں سے
الٰہی خیر میرے آشیاں کی
دھواں سا اٹھ رہا ہے گلستاں سے
کہیں دھوکہ نہ ہو مغمومؔ یہ بھی
نظر آتے ہیں کچھ دھندلے نشاں سے
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 254)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.