بیر دنیا سے قبیلے سے لڑائی لیتے
بیر دنیا سے قبیلے سے لڑائی لیتے
ایک سچ کے لئے کس کس سے برائی لیتے
آبلے اپنے ہی انگاروں کے تازہ ہیں ابھی
لوگ کیوں آگ ہتھیلی پہ پرائی لیتے
برف کی طرح دسمبر کا سفر ہوتا ہے
ہم اسے ساتھ نہ لیتے تو رضائی لیتے
کتنا مانوس سا ہمدردوں کا یہ درد رہا
عشق کچھ روگ نہیں تھا جو دوائی لیتے
چاند راتوں میں ہمیں ڈستا ہے دن میں سورج
شرم آتی ہے اندھیروں سے کمائی لیتے
تم نے جو توڑ دیے خواب ہم ان کے بدلے
کوئی قیمت کبھی لیتے تو خدائی لیتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.