بیٹھا ہے سوگوار ستم گر کے شہر میں
بیٹھا ہے سوگوار ستم گر کے شہر میں
کس کو پکارے آئینہ پتھر کے شہر میں
بے جا نہیں فضاؤں کا حیرت میں ڈوبنا
اتنا سکوت اور سخن ور کے شہر میں
اس دور میں اسی کو ہنر مند مانیے
جینا نہیں پڑا جسے مر مر کے شہر میں
منزل قریب آئی تو رستہ بھلا گیا
پھرتے ہیں خاک چھانتے رہبر کے شہر میں
سورج نظر بچا کے تو گزرا نہ تھا مگر
اتریں نہیں شعاعیں مقدر کے شہر میں
انساں کہوں انہیں کہ فرشتوں کا نام دوں
جو لوگ درد مند ہیں بے گھر کے شہر میں
شاید نکل ہی آئے کوئی چارہ گر فگارؔ
اک بار اور دیکھ صدا کر کے شہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.