بیٹھا ہوں پاؤں توڑ کے تدبیر دیکھنا
بیٹھا ہوں پاؤں توڑ کے تدبیر دیکھنا
منزل قدم سے لپٹی ہے تقدیر دیکھنا
آوازے مجھ پہ کستے ہیں پھر بندگان عشق
پڑ جائے پھر نہ پاؤں میں زنجیر دیکھنا
مردوں سے شرط باندھ کے سوئی ہے اپنی موت
ہاں دیکھنا ذرا فلک پیر دیکھنا
ہوش اڑ نہ جائیں صنعت بہزاد دیکھ کر
آئینہ رکھ کے سامنے تصویر دیکھنا
پروانے کر چکے تھے سرانجام خودکشی
فانوس آڑے آ گیا تقدیر دیکھنا
شاید خدانخواستہ آنکھیں دغا کریں
اچھا نہیں نوشتۂ تقدیر دیکھنا
باد مراد چل چکی لنگر اٹھاؤ یاسؔ
پھر آگے بڑھ کے خوبیٔ تقدیر دیکھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.