بیٹھا نہیں ہوں سایۂ دیوار دیکھ کر
بیٹھا نہیں ہوں سایۂ دیوار دیکھ کر
ٹھہرا ہوا ہوں وقت کی رفتار دیکھ کر
ہم مشربی کی شرم گوارا نہ ہو سکی
خود چھوڑ دی ہے شیخ کو مے خوار دیکھ کر
کیا جانے بحر عشق میں کتنے ہوئے ہیں غرق
ساحل سے سطح آب کو ہموار دیکھ کر
ہیں آج تک نگاہ میں حالانکہ آج تک
دیکھا نہ پھر کبھی انہیں اک بار دیکھ کر
بسملؔ تم آج روتے ہو انجام عشق کو
ہم کل سمجھ گئے تھے کچھ آثار دیکھ کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.