بیٹھے بٹھائے آج پھر کس کا خیال آ گیا
بیٹھے بٹھائے آج پھر کس کا خیال آ گیا
چہرے کا رنگ اڑ گیا رنگ ملال آ گیا
الجھن میں پڑ گیا ہوں میں دل کا کروں تو کیا کروں
شیشہ نہیں یہ کام کا اس میں تو بال آ گیا
پورا نہ کر سکوں گا اب تجھ سے کبھی مکالمہ
آنکھیں تھیں محو گفتگو دل کا سوال آ گیا
کرنی ہے ترک جس جگہ تیری تلاش و آرزو
صحرا میں اب مقام وہ میرے غزال آ گیا
روئی کی طرح شہر میں اڑنے لگی ہے یہ خبر
اس کو ہی بس پتہ نہیں اس کا زوال آ گیا
میں نے تو اپنا آئینہ رکھا تھا اس کے روبرو
اتنی سی ایک بات تھی اس کو جلال آ گیا
- کتاب : rang-e- hava main phal raha hai (Pg. 162)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.