بیٹھے ہیں جہاں ساقی پیمانۂ زر لے کر
بیٹھے ہیں جہاں ساقی پیمانۂ زر لے کر
اس بزم سے اٹھ آئے ہم دیدۂ تر لے کر
یادوں سے تری روشن محراب شب ہجراں
ڈھونڈھیں گے تجھے کب تک قندیل قمر لے کر
کیا حسن ہے دنیا میں کیا لطف ہے جینے میں
دیکھے تو کوئی میرا انداز نظر لے کر
ہوتی ہے زمانے میں کس طرح پذیرائی
نکلو تو ذرا گھر سے اک ذوق سفر لے کر
راہیں چمک اٹھیں گی خورشید کی مشعل سے
ہم راہ صبا ہوگی خوشبوئے سحر لے کر
مخمل سی بچھا دیں گے قدموں کے تلے ساحل
دریا ابل آئیں گے صد موج گہر لے کر
پنہائیں گے تاج اپنا پیڑوں کے گھنے سائے
نکلیں گے شجر اپنے خوش رنگ ثمر لے کر
لپکیں گے گلے ملنے سرو اور صنوبر سب
اٹھیں گے گلستاں بھی شاخ گل تر لے کر
ہنستے ہوئے شہروں کی آواز بلائے گی
لب جام کے چمکیں گے سو شعلۂ تر لے کر
افلاک بجائیں گے ساز اپنے ستاروں کا
گائیں گے بہت لمحے انفاس شرر لے کر
یہ عالم خاکی اک سیارۂ روشن ہے
افلاک سے ٹکرا دو تقدیر بشر لے کر
- کتاب : Kulliyat-e-Ali Sardar Jafri Vol.II (Pg. 360)
- Author : Ali Ahmad Fatmi
- مطبع : Qaumi Council Baray-e-farog Urdu Zaban, New Delhi (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.