بیٹھتا اٹھتا تھا میں یاروں کے بیچ
بیٹھتا اٹھتا تھا میں یاروں کے بیچ
ہو گیا دیوار دیواروں کے بیچ
جانتا ہوں کیسے ہوتی ہے سحر
زندگی کاٹی ہے بیماروں کے بیچ
میرے اس کوشش میں بازو کٹ گئے
چاہتا تھا صلح تلواروں کے بیچ
وہ جو میرے گھر میں ہوتا تھا کبھی
اب وہ سناٹا ہے بازاروں کے بیچ
تم نے چھوڑا تو مجھے یہ طائراں
بھر کے لے جائیں گے منقاروں کے بیچ
تجھ کو بھی اس کا کوئی احساس ہے
تیری خاطر ٹھن گئی یاروں کے بیچ
- کتاب : اگر میں شعر نہ کہتا (Pg. 28)
- Author : عباس تابش
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.