بجا کہ لطف ہے دنیا میں شور کرنے کا
بجا کہ لطف ہے دنیا میں شور کرنے کا
نشہ کچھ اور ہے گم نام موت مرنے کا
عبث ہے زعم سمندر کے پار اترنے کا
یہ سلسلہ ہے فقط ڈوبنے ابھرنے کا
عجب سماں تھا کہ تذلیل بھی تھی کیف انگیز
وہ میرا وقت تری سیڑھیاں اترنے کا
کفن میں پاؤں ہلیں پیرہن میں لاش چلے
ہمارا عہد نہ جینے کا ہے نہ مرنے کا
یہ آگہی کا مرض لا علاج ہے بابا
بخار اترنے کا ہے یہ نہ زخم بھرنے کا
یہی وہ ساعت فن جس میں آپ ہوں نہ مخل
یہی ہے وقت مگر ہم سے بات کرنے کا
سبھی نے پیار سے صرف نظر کیا ہم کو
نہ آیا سازؔ طریقہ ہمیں اکھرنے کا
- کتاب : sargoshiyan zamanon ki (Pg. 48)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.