Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بلائے جاں مجھے ہر ایک خوش جمال ہوا

حیدر علی آتش

بلائے جاں مجھے ہر ایک خوش جمال ہوا

حیدر علی آتش

MORE BYحیدر علی آتش

    بلائے جاں مجھے ہر ایک خوش جمال ہوا

    چھری جو تیز ہوئی پہلے میں حلال ہوا

    گرو ہوا تو اسے چھوٹنا محال ہوا

    دل غریب مرا مفلسوں کا مال ہوا

    کمی نہیں تری درگاہ میں کسی شے کی

    وہی ملا ہے جو محتاج کا سوال ہوا

    دکھا کے چہرۂ روشن وہ کہتے ہیں سر شام

    وہ آفتاب نہیں ہے جسے زوال ہوا

    دکھا نہ دل کو صنم اتحاد رکھتا ہوں

    مجھے ملال ہوا تو تجھے ملال ہوا

    بجھایا آنکھوں نے وہ رخ تلاش مضموں میں

    خیال یار مرا شعر کا خیال ہوا

    ترے شہید کے جیب کفن میں اے قاتل

    گلال سے بھی ہے رنگ عبیر لال ہوا

    بلند خاک نشینی نے قدر کی میری

    عروج مجھ کو ہوا جب کہ پائمال ہوا

    غضب میں یار کے شان کرم نظر آئی

    بنایا سرو چراغاں جسے نہال ہوا

    یقیں ہے دیکھتے صوفی تو دم نکل جاتا

    ہمارے وجد کے عالم میں ہے جو حال ہوا

    وہ ناتواں تھا ارادہ کیا جو کھانے کا

    غم فراق کے دانتوں میں میں خلال ہوا

    کیا ہے زار یہ تیری کمر کے سودے نے

    پڑا جو عکس مرا آئینہ میں بال ہوا

    دکھانی تھی نہ تمہیں چشم سرمگیں اپنی

    نگاہ ناز سے وحشت زدہ غزال ہوا

    دہان یار کے بوسہ کی دل نے رغبت کی

    خیال خام کیا طالب محال ہوا

    رہا بہار و خزاں میں یہ حال سودے کا

    بڑھا تو زلف ہوا گھٹ گیا تو خال ہوا

    جنوں میں عالم طفلی کی بادشاہت کی

    کھلونا آنکھوں میں اپنی ہر اک غزال ہوا

    سنا جمیل بھی تیرا جو نام اے محبوب

    ہزار جان سے دل بندۂ جمال ہوا

    لکھا ہے عاشقوں میں اپنے تو نے جس کا نام

    پھر اس کا چہرہ نہیں عمر بھر بحال ہوا

    گنہ کسی نے کیا تھرتھرایا دل اپنا

    عرق عرق ہوئے ہم جس کو انفعال ہوا

    ترے دہان و کمر کا جو ذکر آیا یار

    گمان و وہم کو کیا کیا نہ احتمال ہوا

    کمال کون سا ہے وہ جسے زوال نہیں

    ہزار شکر کہ مجھ کو نہ کچھ کمال ہوا

    تمہاری ابرو کج کا تھا دوج کا دھوکا

    سیاہ ہوتا اگر عید کا ہلال ہوا

    دیا جو رنج ترے عشق نے تو راحت تھی

    فراق تلخ تو شیریں مجھے وصال ہوا

    وہی ہے لوح شکست طلسم جسم آتشؔ

    جب اعتدال ناصر میں اختلال ہوا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے