بلا کی دھوپ میں ایسے بھی جسم جلتا رہا
بلا کی دھوپ میں ایسے بھی جسم جلتا رہا
بدن کا سایہ جو اپنے سروں سے ڈھلتا رہا
ڈھلی نہ شام الم جب تلک سحر نہ ہوئی
بجھے چراغ کی لو سے دھواں نکلتا رہا
ملی نہ منزل مقصود اس لیے بھی مجھے
میں ہر قدم پہ نیا راستہ بدلتا رہا
جہاں بھی آنکھ چرائی سفر میں سورج نے
کوئی ستارہ مرے ساتھ ساتھ چلتا رہا
بس ایک عمر گنوا کر قبولیت کی نبیلؔ
تمام عمر میں ہاتھوں کو اپنے ملتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.