بن گیا ہے جسم گزرے قافلوں کی گرد سا
بن گیا ہے جسم گزرے قافلوں کی گرد سا
کتنا ویراں کر گیا مجھ کو مرا ہم درد سا
کیا ابھی تک اس کا رستہ روکتی ہے کوئی سوچ
میرے ہاتھوں میں ہے اس کا ہاتھ لیکن سرد سا
اس طرح گھل مل گیا آ کر نئے ماحول میں
وہ بھی اب لگتا ہے میرے گھر کا ہی اک فرد سا
جذب تھا جیسے کوئی سورج ہی اس کے جسم میں
دور سے وہ سنگ لگتا تھا بظاہر سرد سا
آج تک آنکھوں میں ہے منظر بچھڑنے کا نسیمؔ
پیرہن میلا سا اس کا اور چہرا زرد سا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.