بنا کے تلخ حقائق سے پر نکلتی ہے
بنا کے تلخ حقائق سے پر نکلتی ہے
چٹان میں بھی اگر ہو خبر نکلتی ہے
مری طرف سے اجازت ہے دیکھ لو خود ہی
کہیں جدائی کی صورت اگر نکلتی ہے
وہ تیرگی ہے کہ خود راہ ڈھونڈنے کے لیے
چراغ ہاتھ میں لے کر سحر نکلتی ہے
غرور اتنا بھی کیا اپنی شان شوکت پر
یہ خوش گمانی تو کٹوا کے سر نکلتی ہے
مرے خیال میں تسخیر شش جہت کے لیے
تری گلی سے کہیں رہ گزر نکلتی ہے
نہ رات سنتی ہے راحتؔ فغان صید یہاں
نہ دھوپ دیکھ کے ظرف شجر نکلتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.