بند آنکھوں سے وہ منظر دیکھوں
بند آنکھوں سے وہ منظر دیکھوں
ریگ صحرا کو سمندر دیکھوں
کیا گزرتی ہے مرے بعد اس پر
آج میں اس سے بچھڑ کر دیکھوں
شہر کا شہر ہوا پتھر کا
میں نے چاہا تھا کہ مڑ کر دیکھوں
خوف تنہائی گھٹن سناٹا
کیا نہیں مجھ میں جو باہر دیکھوں
ہے ہر اک شخص کا دل پتھر کا
میں جدھر جاؤں یہ پتھر دیکھوں
کچھ تو اندازۂ طوفاں ہو امیرؔ
ناؤ کاغذ کی چلا کر دیکھوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.