بندگی میں آئے جب وہم و گماں کے فاصلے
بندگی میں آئے جب وہم و گماں کے فاصلے
بڑھ گئے کتنے جبین و آستاں کے فاصلے
ہو اگر احساس تو وہ ہے رگ جاں کے قریب
سوچیے تو ہیں زمین و آسماں کے فاصلے
رزق کا ضامن تو ہے پروردگار کائنات
جان لیوا کیوں ہیں پھر دست و دہاں کے فاصلے
کب کہیں کس سے کہیں کیسے کہیں کیا کیا کہیں
حال دل کہنے میں حائل ہیں زباں کے فاصلے
عزم محکم ہو تو منزل ہو ہی جاتی ہے نصیب
راہ کی دشواریاں کیسی کہاں کے فاصلے
محو ہو جائے انا الحق کی صدا میں جب وجود
ختم ہو جاتے ہیں ناقوس و اذاں کے فاصلے
زندگی کی راہ میں درپیش ہیں دشواریاں
این و آں کے پیچ و خم سود و زیاں کے فاصلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.