برف کے پھول کھلے دھوپ کے دانے نکلے
برف کے پھول کھلے دھوپ کے دانے نکلے
اب کے موسم میں سبھی خواب سہانے نکلے
پھر مری یاد تجھے چین نہ لینے دے گی
پھر تری بزم میں میرے ہی فسانے نکلے
دو قدم بڑھتے ہی خود اپنا پتا کھو بیٹھے
جب بھی ہم تجھ کو تری یاد دلانے نکلے
ان کو ہر موڑ پہ خوشیوں کے دفینے ہی ملے
میرے حصے میں فقط غم کے خزانے نکلے
میرا جلتا ہوا گھر دیکھ کے ہمسائے مرے
گھر سے نکلے تو مگر اشک بہانے نکلے
زندگی تو نے ہمیں اور بھی مقروض کیا
جب بھی ہم لوگ ترا قرض چکانے نکلے
- کتاب : Sahra Mein Ek Boond (Pg. 67)
- Author : Naz Quadri
- مطبع : Maktaba Sadaf, Muzaffarpur (2011)
- اشاعت : 2011
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.