برسوں کے جیسے لمحوں میں یہ رات گزرتی جائے گی
برسوں کے جیسے لمحوں میں یہ رات گزرتی جائے گی
تم سامنے آئے گر دل کی دھڑکن بھی ٹھہر ہی جائے گی
پردے میں رہوں آنکھیں میری بیتاب تو ہیں پر تاب نہیں
بے تابئ دل لمحاتی ہے حالت یہ سنبھالی جائے گی
آئینۂ دل شفاف تو ہو ہم کو بھی سنورنا لازم ہے
ہم کو بھی پتہ ہے ملنے پر چہرے کی بحالی جائے گی
کچھ خود میں کشش پیدا کر لو کہ محفل تم سے آنکھ بھرے
یہ چال بڑے عیار کی ہے یہ چال نہ خالی جائے گی
اے کاشف سوز ہستی سن ہے تجھ میں نہاں اسرار کی بو
گر تیرا گزر گلشن سے ہوا ہر بات نکالی جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.