برسوں پہلے چلتے چلتے یوں ہی اٹھا لایا
برسوں پہلے چلتے چلتے یوں ہی اٹھا لایا
کالی راتوں سے میں اک روشنی اٹھا لایا
عشق کو وہیں چھوڑ آیا میں حال پر اس کے
عشق میں سے پر اپنی بندگی اٹھا لایا
سرخ سے کسی کپڑے کو لپیٹے آئی شام
مانو آسماں اس کی اوڑھنی اٹھا لایا
پوچھی جب مثال اس کے حسن کی کسی نے تو
پھول کی میں نازک سی پنکھڑی اٹھا لایا
یہ بھی اک عنایت ہے اس کے پہلو سے حاصل
یعنی جب بھی آیا میں تازگی اٹھا لایا
چوما میں نے اس کا ماتھا بڑی محبت سے
اور ہونٹوں پر اپنے شاعری اٹھا لایا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.