بس دکھا دے راہ مے خانہ کوئی
بس دکھا دے راہ مے خانہ کوئی
لے چلے یا سوئے ویرانہ کوئی
کیا ملا فرزانوں میں رہ کر مجھے
ان سے تو بہتر ہے دیوانہ کوئی
رہ گذار شوق کا ہے یہ کرم
ہو گیا اپنا ہی بیگانہ کوئی
آج کے حالات پر لکھوں تو کیا
گر لکھوں سمجھو گے افسانہ کوئی
میں ہوں اور تنہائیوں کا دشت ہے
درد کو میرے نہیں جانا کوئی
میں نے بھی سیکھا ہے دنیا سے بہت
سیکھے مجھ سے بھی تو غم کھانا کوئی
کہتے ہیں ساحلؔ سے اکثر مہرباں
ہے غزل یا حرف رندانہ کوئی
- کتاب : Auraaq-e-Pareshan (Pg. 14)
- Author : Ashok Sawhny Sahil
- مطبع : Monarch International (Group) (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.