بس اک خطا کی مسلسل سزا ابھی تک ہے
بس اک خطا کی مسلسل سزا ابھی تک ہے
مرے خلاف مرا آئینہ ابھی تک ہے
سبھی چراغ اندھیروں سے مل گئے لیکن
حریف موج ہوا اک دیا ابھی تک ہے
مٹا سکے نہ اسے حادثوں کے دریا بھی
وہ ایک نام جو دل پر لکھا ابھی تک ہے
گری ہے میری جو دستار غم ہوا لیکن
یہ شکر کرتا ہوں بند قبا ابھی تک ہے
نظر اٹھا کے کہا مے کدے میں ساقی نے
وہ کون ہے جو یہاں پارسا ابھی تک ہے
نہ جانے کون سے صدموں کا شور تھا اس میں
گزر چکا وہ ادھر سے صدا ابھی تک ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.