بس اسی کا سفر شب میں طلب گار ہے کیا
بس اسی کا سفر شب میں طلب گار ہے کیا
تو ہی اے ماہ مرا ہم دم و غم خوار ہے کیا
تیشہ در دست امنڈ آئی ہے آبادی تمام
سب یہی کہتے ہیں دیکھیں پس دیوار ہے کیا
ہاں اسی لمحے میں ہوتا ہے ستاروں کا نزول
شہر خوابیدہ میں کوئی دل بیدار ہے کیا
جسم تو جسم ہے مجروح ہوئی ہے جاں بھی
اپنوں کے ہوتے ہوئے شکوۂ اغیار ہے کیا
تھرتھری پتوں پہ ہے درد بجاں ہیں کلیاں
تو بھی اے باد سحر درپئے آزار ہے کیا
لب ہلانے کی سکت ہے نہ قدم اٹھتے ہیں
سامنے جو بھی ہے دلدل میں گرفتار ہے کیا
- کتاب : khvaab ravaan (Pg. 49)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.