بستی بستی خط گم گشتہ سا آوارہ ہوں
بستی بستی خط گم گشتہ سا آوارہ ہوں
کل کہاں کوئی مجھے روک لے میں کیا جانوں
بال بڑھ جائیں کہ انکار کی طاقت تو ملے
چاہے پھر اپنی ہی آنکھوں کی طرح بجھ جاؤں
وہ خلا ہے تو خلا بھی ہے حدوں کا قیدی
میں ہوں آزاد تو آزادی کا زندانی ہوں
زندگی مجھ کو یہ زنجیر ہوا دے کے اداس
میں پریشان کہ میں سانس لیے جاتا ہوں
سود ہونے کا ادا کرنا ہی ہے قسطوں میں
دوستو تلخ سی اک بات کہو ٹوٹ گروں
کرب سا کرب ہے بے دور و زمانہ ہونا
اس کا اک پل ہوں تو کاش اب اسے یاد آ جاؤں
قرض خواہوں کی طرح وقت! گریباں مت تھام
قہقہہ اک کہیں رکھا تھا دیے دیتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.