بستی میں کمی کس چیز کی ہے پتھر بھی بہت شیشے بھی بہت
بستی میں کمی کس چیز کی ہے پتھر بھی بہت شیشے بھی بہت
غلام ربانی تاباں
MORE BYغلام ربانی تاباں
بستی میں کمی کس چیز کی ہے پتھر بھی بہت شیشے بھی بہت
اس مہر و جفا کی نگری سے دل کے ہیں مگر رشتے بھی بہت
اب کون بتائے وحشت میں کیا کھونا ہے کیا پایا ہے
ہاتھوں کا ہوا شہرہ بھی بہت دامن نے سہے صدمے بھی بہت
اک جہد و طلب کے راہی پر بے راہروی کی تہمت کیوں
سمتوں کا فسوں جب ٹوٹ گیا آوارہ ہوئے رستے بھی بہت
موسم کی ہوائیں گلشن میں جادو کا عمل کر جاتی ہیں
روداد بہاراں کیا کہئے شبنم بھی بہت شعلے بھی بہت
ہے یوں کہ طرب کے ساماں بھی ارزاں ہیں جنوں کی راہوں میں
تلووں کے لیے چھالے بھی بہت چھالوں کے لیے کانٹے بھی بہت
کہتے ہیں جسے جینے کا ہنر آسان بھی ہے دشوار بھی ہے
خوابوں سے ملی تسکیں بھی بہت خوابوں کے اڑے پرزے بھی بہت
رسوائی کہ شہرت کچھ جانو حرمت کہ ملامت کچھ سمجھو
تاباںؔ ہوں کسی عنوان سہی ہوتے ہیں مرے چرچے بھی بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.