بستی میں قتل عام کی کوشش نہ بن سکا
بستی میں قتل عام کی کوشش نہ بن سکا
میں قاتلوں کے ذہن کی سازش نہ بن سکا
کوئی کمی نہ اس میں تھی شاید اسی لیے
وہ شخص میرے واسطے خواہش نہ بن سکا
میں رک نہیں سکا تو مری بے بسی تھی یہ
بادل تھا اس کے صحن میں بارش نہ بن سکا
جس پر تمام عمر بہت ناز تھا مجھے
میرا وہ علم میری سفارش نہ بن سکا
کیا بات تھی وہ دل میں مرے عمر بھر رہا
جو شخص میرے گھر کی نمائش نہ بن سکا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.