بتائیں کیا کہ آئے ہیں کہاں سے ہم کہاں ہو کر
بتائیں کیا کہ آئے ہیں کہاں سے ہم کہاں ہو کر
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
MORE BYپنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
بتائیں کیا کہ آئے ہیں کہاں سے ہم کہاں ہو کر
نشاں اب ڈھونڈتے پھرتے ہیں گھر کا بے نشاں ہو کر
لبھانے کو دل شیدا کے ساری پردہ داری تھی
عیاں ہو تم نہاں ہو کر نہاں ہو تم عیاں ہو کر
ہماری خاک کے ذرے فنا ہو کر بھی چمکیں گے
عروج اپنا دکھائیں گے یہ نجم آسماں ہو کر
دل آوارہ کیوں تجھ کو خیال کوئے جاناں ہے
ارے ناداں کہاں جا کر رہے گا بے نشاں ہو کر
یہ دور مے کشی ہر وقت محو دید رکھتا ہے
کہاں آنکھوں میں یہ غفلت رہے خواب گراں ہو کر
مسلماں ہو کے ترک بت پرستی اے معاذ اللہ
خدا کو ہم نے پہچانا ہے شیدائے بتاں ہو کر
یہ بار معصیت منزل کڑی اور شام تنہائی
چلے ہیں کیا سمجھ کر ہم بھی رسوائے جہاں ہو کر
ابھی کیا جانے کیا کیا رنگ وہ اے شوقؔ بدلے گا
زمیں پر اک کرے گا حشر برپا آسماں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.