بتاؤں کیا کسی کو میں کہ تم کیا چیز ہو کیا ہو
بتاؤں کیا کسی کو میں کہ تم کیا چیز ہو کیا ہو
مری حسرت مرے ارمان ہو میری تمنا ہو
محبت میں قلق ہو رنج ہو صدمہ ہو ایذا ہو
یہ سب کچھ ہو کوئی پردہ نشیں لیکن نہ رسوا ہو
تم اپنے حسن کی کیا بوالہوس سے داد پاؤ گے
اسے پوچھو مرے دل سے کہ تم کیا چیز ہو کیا ہو
مرے دل کو نہ مل تلووں سے اپنے میں یہ ڈرتا ہوں
کہیں ایسا نہ ہو اس میں کوئی خار تمنا ہو
نہ دیکھوں کس طرح حسن خداداد ان حسینوں کا
بھلا ان زاہدوں کی طرح کون آنکھوں کا اندھا ہو
تری تصویر بھی ہے باعث دل بستگی لیکن
اسے تسکین کیا ہو جو تری باتوں پہ مرتا ہو
حفیظؔ آنا ہوا ہے پھر عظیم آباد میں اپنا
پھر اگلے ولولے پیدا ہوئے اب دیکھیے کیا ہو
- کتاب : Kulliyat-e-Hafeez Jaunpuri (Pg. Ghazal Number-176 Page Number-168)
- Author : Tufail Ahmad Ansari
- مطبع : Qaumi Council Baraye Farogh-e-urdu Zaban (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.