بتاؤں میں تمہیں آنکھوں میں آنسو یا لہو کیا ہے
بتاؤں میں تمہیں آنکھوں میں آنسو یا لہو کیا ہے
کبھی اے کاش تم پوچھو کہ میری آرزو کیا ہے
میں تیری آہٹیں پاتا ہوں کلیوں کے چٹکنے میں
گلستاں میں بجز جلووں کے تیرے رنگ و بو کیا ہے
اسی کو درد کہتا ہے اسی کو درد کا درماں
نہیں یہ عشق تو اے دل بتا پھر جستجو کیا ہے
صفائی پیش کرتے ہو جو اپنی توبہ شکنی کی
بتاؤ پھر تمہارے ہاتھ میں جام و سبو کیا ہے
در کعبہ ہو پائے ناز ہو سر رکھ دیا ہم نے
کہاں یہ شوق سجدہ دیکھتا ہے روبرو کیا ہے
مجھے بھی آخرش تسلیم تو اک روز کرنا ہے
اگر کچھ بھی نہیں ہوں میں تو پھر یہ تو ہی تو کیا ہے
زمانے میں تو غازیؔ نام ہے مشہور اک بے شک
مگر خود کی نظر میں پوچھئے کہ آبرو کیا ہے
- کتاب : Lamhaat (Pg. 92)
- Author : Yunus Ghazi
- مطبع : Educational Publishing House, Delhi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.