بیان شوق کو مفہوم سے جدا نہ کرے
بیان شوق کو مفہوم سے جدا نہ کرے
صدا وہی ہے جو لفظوں کو بے صدا نہ کرے
کرن کرن نے سنبھل کر یہ ہم کو درس دیا
مثال اشک کوئی آنکھ سے گرا نہ کرے
ہوا کے جھونکوں سے خوشبو کے پردے ہلتے ہیں
حریم لالہ و گل میں کوئی چھپا نہ کرے
ہماری آنکھیں شب و روز جیسے جلتی ہیں
کوئی چراغ جلے بھی تو یوں جلا نہ کرے
ہمیں چراغ بھی ہیں اور ہمیں ہوا بھی ہیں
ہماری زیست پہ اب کوئی تبصرہ نہ کرے
بڑھے گی اور بھی کچھ فاصلوں کی تنہائی
جو تیز گام ہے وہ راہ میں رکا نہ کرے
ترے خیال تری یاد میں جو گزرا ہے
کبھی وہ لمحہ کسی جا پہ آشیانہ کرے
صدائے غم سے لرزتی ہے زندگی مطربؔ
لچکتی شاخ سے بھی پھول اب گرا نہ کرے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.