بزم دشمن میں بلاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
بزم دشمن میں بلاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
اور پھر آنکھ چراتے ہو یہ کیا کرتے ہو
بعد میرے کوئی مجھ سا نہ ملے گا تم کو
خاک میں کس کو ملاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
ہم تو دیتے نہیں کچھ یہ بھی زبردستی ہے
چھین کر دل لیے جاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
کر چکے بس مجھے پامال عدو کے آگے
کیوں مری خاک اڑاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
چھینٹے پانی کے نہ دو نیند بھری آنکھوں پر
سوتے فتنے کو جگاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
ہو نہ جائے کہیں دامن کا چھڑانا مشکل
مجھ کو دیوانہ بناتے ہو یہ کیا کرتے ہو
محتسب ایک بلانوش ہے اے پیر مغاں
چاٹ پر کس کو لگاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
کام کیا داغ سویدا کا ہمارے دل پر
نقش الفت کو مٹاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
پھر اسی منہ پہ نزاکت کا کرو گے دعویٰ
غیر کے ناز اٹھاتے ہو یہ کیا کرتے ہو
اس ستم کیش کے چکموں میں نہ آنا بیخودؔ
حال دل کس کو سناتے ہو یہ کیا کرتے ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.