بزم جاں پھر نگۂ توبہ شکن مانگے ہے
دلچسپ معلومات
(25 مئی1991ء دہلی)
بزم جاں پھر نگۂ توبہ شکن مانگے ہے
لمس شعلے کا تو خوشبو کا بدن مانگے ہے
قد و گیسو کی شریعت کا وہ منکر بھی نہیں
اور پھر اپنے لیے دار و رسن مانگے ہے
رقص کاکل کے تصور کی یہ شیریں ساعت
شب کے پھولوں سے مہکتا ہوا بن مانگے ہے
ٹوٹتے ہیں تو بکھر جاتے ہیں مٹی کے حروف
زندگی جن سے چراغوں کا چلن مانگے ہے
جس کو گھیرے ہوئے رہتے ہیں ہواؤں کے حصار
شمع جاں مجھ سے وہی دل کی لگن مانگے ہے
مسکراہٹ وہ کہ پھولوں پہ شکر برساوے
ناز اس ریشمی ماتھے پہ شکن مانگے ہے
پھول افسانہ بھی افسوں بھی ہے لیکن تنویرؔ
چشم خوں بستہ نیا طرز سخن مانگے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.