بزم تنہائی میں عکس شعلہ پیکر تھا کوئی
بزم تنہائی میں عکس شعلہ پیکر تھا کوئی
یا ہمارے سامنے یادوں کا لشکر تھا کوئی
قربتوں کے گھاٹ پر سوکھی ندی ثابت ہوا
فاصلوں کے دشت میں گہرا سمندر تھا کوئی
اس کی ساری التجائیں حکم ٹھہرائی گئیں
جس گھڑی دیکھا گیا جامے سے باہر تھا کوئی
دیوتا ہے اب وہی مندر کے آسن پر جما
ٹھوکریں کھاتا ہوا رستے کا پتھر تھا کوئی
اس کی خواہش تھی کہ سطح آب پر چل کر دکھائے
کیا مقدر تھا کہ دریا کا مقدر تھا کوئی
کرب اپنے بونے پن کا جھیلتا ہوں آج تک
سوچ ابھری تھی بجھی میرے برابر تھا کوئی
سامنے اس کے اگر سورج نہیں تھا احترامؔ
پانی پانی آخرش کیوں شعلہ پیکر تھا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.