بزم سے اپنی جو اس طرح اٹھا دیتے ہیں
بزم سے اپنی جو اس طرح اٹھا دیتے ہیں
جانے کس جرم کی یہ لوگ سزا دیتے ہیں
میں نے سوچا تھا ترا غم ہی مجھے کافی ہے
لوگ آتے ہیں مجھے آ کے ہنسا دیتے ہیں
غیر تو غیر ہیں اپنوں کی یہ حالت دیکھی
جن پہ تکیہ کیا وہ لوگ دغا دیتے ہیں
غم سے گھبرا کے کبھی لب پہ جو آتی ہے ہنسی
وہ تصور میں مجھے آ کے رلا دیتے ہیں
اہل دل کو تو یہی کہتے سنا ہے اے فیضؔ
اپنے بیمار کو دامن کی ہوا دیتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.