بے دلی وہ ہے کہ مرنے کی تمنا بھی نہیں
دلچسپ معلومات
(مئی، 1961ء)
بے دلی وہ ہے کہ مرنے کی تمنا بھی نہیں
اور جی لیں کسی امید پہ ایسا بھی نہیں
نہ کوئی سر کو ہے سودا نہ کوئی سنگ سے لاگ
کوئی پوچھے تو کچھ ایسا غم دنیا بھی نہیں
وقت وہ ہے کہ جبیں لے کے کرو در کی تلاش
عجب آشفتہ سری ہے کہ تماشا بھی نہیں
اپنے آئینے میں خود اپنی ہی صورت ہوئی مسخ
مگر اس ٹوٹے ہوئے دل کا مداوا بھی نہیں
ہو کا عالم ہے کوئی نعرۂ مستانۂ حق
کیا تری بزم وفا میں کوئی اتنا بھی نہیں
لفظ و معنی میں نہیں ربط مگر ہائے امید
اس پہ بیٹھے ہیں کہ وہ ٹالنے والا بھی نہیں
بے خودی ہائے تمنا کی نہ تھی فرصت وہم
بے کسی ہائے تماشا کہ کوئی تھا بھی نہیں
پھول بن کر جو مہکتا تھا کبھی دل کے قریب
خار بن کر کبھی پہلو میں کھٹکتا بھی نہیں
تم بھی کہلاتے ہو دامن کش دنیا باقرؔ
سچ تو یہ ہے تمہیں جینے کا سلیقہ بھی نہیں
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 120)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.