بے کراں دریا ہوں غم کا اور طغیانی میں ہوں
بے کراں دریا ہوں غم کا اور طغیانی میں ہوں
سب حدیں ہیں پھر بھی قائم کب سے حیرانی میں ہوں
شب کی تنہائی میں مجھ کو ایسا لگتا ہے کبھی
میں ہوں روح زندگی گو پیکر فانی میں ہوں
جگمگاتی محفل افلاک میرا عکس ذات
لو میں ہوں انجم کی میں سورج کی تابانی میں ہوں
صبحگاہاں دشت و گلشن میں نسیم نرم موج
بیچ دریا کے بھنور ہوں اور جولانی میں ہوں
شمع بزم دلبراں ہے میری دل سوزی کی ضو
میں دل عاشق کے خوابوں کی گل افشانی میں ہوں
لوگ کیوں اس شہر کے اتنے پریشاں حال ہیں
میں کہ خوش دل تھا سدا کا اس پریشانی میں ہوں
میں کہ ہوں اک خوش فہم سادہ لوح طفل پیر سال
اور پھر ضدی بھی ہوں خوش اپنی نادانی میں ہوں
کیا خبر میرا سفر ہے اور کتنی دور کا
کاغذی اک ناؤ ہوں اور تیز رو پانی میں ہوں
حسن کل کا آرزو مند اس تنک جانی میں ہوں
میرے قد سے جو بہت اونچا ہے اس پانی میں ہوں
- کتاب : Urdu Quarterly BADBAAN (Pg. 116)
- Author : Nasir Bagdadi
- مطبع : E-2, 8/14, Mayar Square, Block No.14 Gulshane-e-Iqbal (Oct. - Dec. 2002,Issue No 8)
- اشاعت : Oct. - Dec. 2002,Issue No 8
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.