بے خبر دنیا کو رہنے دو خبر کرتے ہو کیوں
بے خبر دنیا کو رہنے دو خبر کرتے ہو کیوں
دوستو میرے دکھوں کو مشتہر کرتے ہو کیوں
کوئی دروازہ نہ کھولے گا صدائے درد پر
بستیوں میں شور و غل شام و سحر کرتے ہو کیوں
مجھ سے غربت مول لے کر کون گھر لے جائے گا
تم مجھے رسوا سر بازار زر کرتے ہو کیوں
آنکھ کے اندھوں کو کیوں دکھلاتے ہو پرواز حرف
کاغذوں پہ اب تماشائے ہنر کرتے ہو کیوں
تذکرہ لکھتے ہو کیا میری شکست و ریخت کا
لفظ کی بستی میں معنی کو کھنڈر کرتے ہو کیوں
دوستو! بینائی بخشے گی تمہیں ان کی اڑان
پنچھیوں کو چھوڑ دو بے بال و پر کرتے ہو کیوں
لفظ اگر بوتے تو پھر فصل معانی کاٹتے
دوستو! اب شکوۂ اہل ہنر کرتے ہو کیوں
ظالموں کے ساتھ مل جاؤ رہوگے عیش میں
عمر ساجدؔ کسمپرسی میں بسر کرتے ہو کیوں
- کتاب : kulliyat-e-iqbaal saajid (Pg. 147)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.