بے خدا ہونے کے ڈر میں بے سبب روتا رہا
بے خدا ہونے کے ڈر میں بے سبب روتا رہا
دل کے چوتھے آسماں پر کون شب روتا رہا
کیا عجب آواز تھی سوتے شکاری جاگ اٹھے
پر وہ اک گھائل پرندہ جاں بہ لب روتا رہا
جاتے جاتے پھر دسمبر نے کہا کچھ مانگ لے
خالی آنکھوں سے مگر دل بے طلب روتا رہا
میں نے پھر اپریل کے ہاتھوں سے دل کو چھو لیا
اور دل سایوں سے لپٹا ساری شب روتا رہا
اس نے میرے نام سورج چاند تارے لکھ دیا
میرا دل مٹی پہ رکھ اپنے لب روتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.