بے مہر و وفا ہے وہ دل آرام ہمارا
کیا جانے کیا ہووے گا انجام ہمارا
کیا قہر ہے اوروں سے وہ ملتا پھرے ظالم
اور مفت میں اب نام ہے بد نام ہمارا
اے آب دم تیغ ستم کیش بجھا پیاس
ہوتا ہے تری چاہ میں اب کام ہمارا
لبریز کر اس دور میں اے ساقیٔ کم ظرف
مت رکھ مئے گلگوں سے تہی جام ہمارا
کس طرح نکل بھاگوں میں اب آنکھ بچا کر
صد چشم سے یاں ہے نگراں دام ہمارا
یہ زلف و رخ یار ہے اے شیخ و برہمن
باللہ یہاں کفر اور اسلام ہمارا
بیعت کا ارادہ ہے ترے سلسلے میں جوں
شانہ ہے اب اے زلف سیہ فام ہمارا
اس شوخ تلک کوئی نہ پہنچا سکا ہمدم
جز حقہ یہاں بوسہ بہ پیغام ہمارا
کیا کہئے کس انداز سے شرمائے ہے وہ شوخ
تقریباً اگر لے ہے کوئی نام ہمارا
صیاد سے کہتے تھے کہ بے بال و پری میں
آزاد نہ کر بد ہے کچھ انجام ہمارا
پرواز کی طاقت نہیں یاں تا سر دیوار
کیوں کر ہو پہنچنا بہ لب بام ہمارا
اس عشق میں جیتے نہیں بچنے کے نصیرؔ آہ
ہو جائے گا اک روز یوں ہی کام ہمارا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.