بے نیاز دہر کر دیتا ہے عشق
دلچسپ معلومات
شمارہ 264 جنوری 2003
بے نیاز دہر کر دیتا ہے عشق
بے زروں کو لعل و زر دیتا ہے عشق
کم نہاد و بے ثبات انسان میں
جانے کیا کیا جمع کر دیتا ہے عشق
کون جانے اس کی الٹی منطقیں
ٹوٹے ہاتھوں میں سپر دیتا ہے عشق
پہلے کر دیتا ہے سب عالم سیاہ
اور پھر اپنی خبر دیتا ہے عشق
جان دینا کھیلتے ہنستے ہوئے
قتل ہونے کا ہنر دیتا ہے عشق
کٹ گریں اور پھر بھی قائم ہیں صفیں
کتنے بازو کتنے سر دیتا ہے عشق
سر برہنہ ہیں انا گنبد جو تھے
آندھیوں سے سو کو بھر دیتا ہے عشق
درد مندی پر جو قائم ہوں انہیں
نور افزا چشم تر دیتا ہے عشق
ایک بوجھل رات کٹ جانے کے بعد
ایک لمحے کو سحر دیتا ہے عشق
یہ سمجھ تم کو بھی ہوگی صاحبو
دل کو کیوں شعلوں میں دھر دیتا ہے عشق
چل نکلنے کا ارادہ باندھئے
دیکھیے سمت سفر دیتا ہے عشق
قدر ہے جس کی خیام حور میں
آبرو کا وہ گہر دیتا ہے عشق
- کتاب : Shabkhoon (Urdu Monthly) (Pg. 664)
- Author : Shamsur Rahman Faruqi
- مطبع : Shabkhoon Po. Box No.13, 313 rani Mandi Allahabad (June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II)
- اشاعت : June December 2005áIssue No. 293 To 299âPart II
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.